قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَبْغِي رَبًّا وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ ۚ وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ
کہہ دے کیا میں اللہ کے سوا کوئی رب تلاش کروں، حالانکہ وہ ہر چیز کا رب ہے۔ اور کوئی جان کمائی نہیں کرتی مگر اپنے آپ پر اور نہ کوئی بوجھ اٹھانے والی کسی دوسری کا بوجھ اٹھائے گی، پھر تمھارے رب ہی کی طرف تمھارا لوٹ کر جانا ہے، تو وہ تمھیں بتائے گا جس میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔
ذاتی ذمہ داری کا احساس : (ف ١) قرآن حکیم نے مذہب کا جو تخیل پیش کیا ہے وہ یہ ہے کہ ہر شخص بجائے خود ذمہ دار ہے ، کفارہ اور مشرکانہ شفاعت غلط ہے تناسخ باطل ہے ، کیونکہ ہر شخص ہر ذات اور ہر تعین اپنے احساسات اور اعمال کا کفیل ہے ، (آیت) ” ولا تزر وازرۃ وزر اخری “۔ بالکل حقیقت نفس الامری ہے ۔