أَوْ تَقُولُوا لَوْ أَنَّا أُنزِلَ عَلَيْنَا الْكِتَابُ لَكُنَّا أَهْدَىٰ مِنْهُمْ ۚ فَقَدْ جَاءَكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ ۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَّبَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا ۗ سَنَجْزِي الَّذِينَ يَصْدِفُونَ عَنْ آيَاتِنَا سُوءَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا يَصْدِفُونَ
یا یہ کہو کہ اگر واقعی ہم پر کتاب اتاری جاتی تو ہم ان سے زیادہ ہدایت والے ہوتے۔ پس بے شک تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل اور ہدایت اور رحمت آچکی، پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ کی آیات کو جھٹلائے اور ان سے کنارا کرے۔ عنقریب ہم ان لوگوں کو جو ہماری آیات سے کنارا کرتے ہیں، برے عذاب کی جزا دیں گے، اس کے بدلے جو وہ کنارا کرتے تھے۔
(ف1) قرآن بینہ بھی ہے اور ہدایت ورحمت بھی یعنی دلائل وبراہین کا مجموعہ ہے ، رشدو ہدایت کا مرقع ہے ، اور رحمت ایزدی کا اعلان اس کی بھی اگر کوئی شخص تکذیب کرتا ہے تو اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے ۔