قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
کہہ دے میں اس وحی میں، جو میری طرف کی گئی ہے، کسی کھانے والے پر کوئی چیز حرام نہیں پاتا جسے وہ کھائے، سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو، یا بہایا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو کہ بے شک وہ گندگی ہے، یا نافرمانی (کا باعث) ہو، جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو، پھر جو مجبور کردیا جائے، اس حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو بے شک تیرا رب بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
حرام چیزیں کون کون ہیں ؟ (ف1) اسلام نے بھی بعض چیزوں کو حرام اور ناقابل استعمال ٹھہرایا ہے ، مگر وہ محض وہم وظن کی بنا پر نہیں ، بلکہ علم وتجربہ کی روشنی میں ۔ مردار حرام ہے ، اس لئے کہ عہد وحشت کی یادگار ہے ، کوئی مہذب اور شائستہ قوم مردار نہیں کھاتی ، اس لئے بھی کہ اس کے تعفن سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں خون بھی حرام ہے، کیونکہ یہ بھی صحت کے لئے مضر ہے ، اور درندگی کی علامت ہے ، سؤر بھی حرام ہے کیونکہ اس کا کھانا جسم و روح دونوں کے لئے مضر ہے ، تشحم کے مرض کو پیدا کرتا ہے جس سے فوری موت بھی واقع ہوجاتی ہے ، اخلاق کے لئے بھی اس کا کھانا سخت نقصان دہ ہے اس سے غیرت جاتی رہتی ہے ، بتوں اور بزرگوں کے چڑھاوے یا نذرانے بھی حرام ہیں ، کیونکہ اس طرح نظام شرک کی تائید ہوتی ہے ، جو بالکل گوارا نہیں ۔