سورة الانعام - آیت 137

وَكَذَٰلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلَادِهِمْ شُرَكَاؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُوا عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ ۖ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لیے اپنی اولاد کو مار ڈالنا ان کے شریکوں نے خوش نما بنا دیا، تاکہ وہ انھیں ہلاک کریں اور تاکہ وہ ان پر ان کا دین خلط ملط کریں اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے۔ پس چھوڑا نھیں اور جو وہ جھوٹ باندھتے ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) شرک پرستی کے معنی یہ ہیں ، کہ بہت سی ناجائز باتوں کو محض جہالت کی وجہ سے قبول کرلیا جاتا ہے رسوم ورواج کی اندھا دھند پروی کی جاتی ہے ، چاہے جان تک ضائع ہوجائے ، قتل اولاد کس قدر ہولناک جرم ہے مگر مکے کے مشرک اسے جائز قرار دیتے تھے ، محض جذبہ غیرت کی پرستش کے لئے بچیوں کو زندہ گاڑ دیتے تھے یعنی غیرت ایک بت ہے ، جس کی بھینٹ ہزاروں بچیوں کو چڑھا دیا جاتا تھا ، (آیت) ” ولو شآء اللہ مافعلوہ “۔ سے غرض یہ ہے کہ اللہ کی مشیت تکوینی چاہتی ہے ، اجالے کے ساتھ اندھیرا بھی باقی رہے ، ورنہ شرک اسے قطعا پسند نہیں غرض یہ ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ غم نہ کریں ، اور ان کی گمراہی پر حد سے زیادہ تاسف نہ فرمائیں ،