أَفَغَيْرَ اللَّهِ أَبْتَغِي حَكَمًا وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا ۚ وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ
تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور منصف تلاش کروں، حالانکہ اسی نے تمھاری طرف یہ کتاب مفصل نازل کی ہے اور وہ لوگ جنھیں ہم نے کتاب دی ہے، وہ جانتے ہیں کہ یقیناً یہ تیرے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کی ہوئی ہے، پس تو ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہو۔
حکم صرف خدا ہے : (ف ١) دنیا میں کوئی شخصیت ایسی نہیں جس کی ہر بات براہ راست حجت وسند ہو ، انبیاء علیہم السلام کا منصب یہ ہے کہ وہ اللہ کی اجازت سے لوگوں کو رشد وہدایت کی دعوت دیتے ہیں ، اور دراصل اللہ کی جانب بلاتے ہیں ، اس لئے براہ راست حکم اور سند صرف اللہ ہی کی ذات ہے ۔ مفصلا : سے غرض یہ ہے کہ قرآن میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت کے دلائل تفصیل سے موجود ہیں ، چنانچہ اہل کتاب کا حق شناس طبقہ کھلے طور پر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صداقت کا اعتراف کرتا ہے ۔ تفصیل کا لفظ قرآن عظیم میں جہاں جہاں آیا ہے اس سے غرض دلائل نبوت یا دلائل اسلام کی تفصیل ہے اور اس کا تعلق غیر مسلموں سے ہے یعنی وہ اس نقطہ نگاہ سے جب قرآن کو دیکھیں گے ، تو مکمل اور مفصل پائیں گے ۔