سورة الانعام - آیت 107

وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا أَشْرَكُوا ۗ وَمَا جَعَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اگر اللہ چاہتا تو وہ شریک نہ بناتے، اور ہم نے تجھے ان پر محافظ نہیں بنایا اور نہ تو ان پر کوئی نگہبان ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٥) غرض یہ ہے کی اختلاف ناگزیر ہے اللہ چاہتا ہے حق وباطل میں امتیاز رہے ، دن اور رات میں تفاوت رہے ، تاکہ موحدین کو اجر دیا جائے اور وہ جو شرک کی تاریکیوں میں گرفتار ہیں ، انہیں سزا دے ، مقصد یہ نہیں کہ خدا شرک وبت پرستی سے خوش ہے ، بلکہ اس کی مشیت تکوینی کا اقتضاء یہی ہے کہ حق کے ساتھ ساتھ باطل کو بھی رکھا جائے ۔ مشیت تشریعی اور مشیت تکوینی میں یہی مابہ الامتیاز ہے ۔