وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَابًا فِي قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ
اور اگر ہم ان پر کاغذ میں لکھی ہوئی کوئی چیز اتارتے، پھر وہ اسے اپنے ہاتھوں سے چھوتے تو یقیناً وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، یہی کہتے کہ یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں۔
(ف2) مقصد یہ ہے کہ مکے والوں کا جمود وکفر ناقابل اصلاح ہے ، وہ درحقیقت جان بوجھ کر مخالفت کرتے ہیں ، وہ شخص جو سو رہاہو ، اسے بیدار کیا جاسکتا ہے ، مگر جو بیدار ہو ، اسے کون اپنی طرف متوجہ کرسکتا ہے ، ان کی کیفیت یہ ہے کہ قرآن حکیم کو اپنی آنکھوں سے نازل ہوتا دیکھیں ، جب بھی نہ مانیں ، اور صاف کہہ دیں ، اس میں بھی کچھ بھید ہے ۔ بات یہ ہے کہ جب دلوں میں تاریکی ہو اور بصیرت کی آنکھیں بند کرلی جائیں ، تو اس وقت صداقت کی روشنی دلوں تک نہیں پہنچتی ۔