إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ
شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمھارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمھیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے، تو کیا تم باز آنے والے ہو۔
(ف ١) صحابہ کرام (رض) عنہم اجمعین کی اطاعت دیکھئے ، (آیت) ” فھل انتم منتھون “ کی آواز کو سنتے ہیں اور تسلیم ورضا کا پیکر بن جاتے ہیں ، برسوں کے رسیا ایک دم شراب چھوڑ دیتے ہیں ، اور ساغر ومینا توڑ دیتے ہیں ، وہ مجلسیں جن میں شراب وصہبا کے دور چلتے تھے ، اب ذکر وشغل کے حلقوں میں تقسیم ہوگئی ہیں ، صحابہ کرام (رض) عنہم اجمعین مسجدوں میں بیٹھ کر کوثر وتسنیم کے جام لنڈھاتے ہیں اور بادہ کیف آور سے مخمور ہوجاتے ہیں ، یہ ساقی مدینہ کا فیض ہے یثرب کی بھٹی سے وہ خانہ سازا اور تیز وتند شراب پلائی کہ مست ” احسنت “ (آفرین) پکارا اٹھے ہیں ۔