وَقَالَتِ الْيَهُودُ يَدُ اللَّهِ مَغْلُولَةٌ ۚ غُلَّتْ أَيْدِيهِمْ وَلُعِنُوا بِمَا قَالُوا ۘ بَلْ يَدَاهُ مَبْسُوطَتَانِ يُنفِقُ كَيْفَ يَشَاءُ ۚ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم مَّا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ طُغْيَانًا وَكُفْرًا ۚ وَأَلْقَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۚ كُلَّمَا أَوْقَدُوا نَارًا لِّلْحَرْبِ أَطْفَأَهَا اللَّهُ ۚ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا ۚ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ
اور یہود نے کہا اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے، ان کے ہاتھ باندھے گئے اور ان پر لعنت کی گئی، اس کی وجہ سے جو انھوں نے کہا، بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں، خرچ کرتا ہے جیسے چاہتا ہے، اور یقیناً جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے وہ ان میں سے بہت سے لوگوں کو سرکشی اور کفر میں ضرور بڑھا دے گا، اور ہم نے ان کے درمیان قیامت کے دن تک دشمنی اور بغض ڈال دیا۔ جب کبھی وہ لڑائی کی کوئی آگ بھڑکاتے ہیں اللہ اسے بجھا دیتا ہے اور وہ زمین میں فساد کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور اللہ فساد کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔
خدا کے ہاتھ کشادہ ہیں : (ف ٣) (آیت) ” یداللہ مغلولۃ “۔ کنایہ ہے بخل سے یعنی یہودی جاہ وتمول کے نشے میں مخمور ہو کر مسلمانوں سے کہتے تھے تمہارا خدا تمہارے حق میں کشادہ دست نہیں ۔ فرمایا ۔ اس مذاق کا جواب یہ ہے کہ تم پر خدا کا عذاب آئے گا اور سیم وزر کے یہ انبار چھین لئے جائیں گے جن پر تمہارا قبضہ ہے اور جن کی وجہ سے تمہاری آنکھیں بند ہوگئی ہیں ، ہماری جناب میں یہ گستاخی ناقابل عفو ہے یاد رکھو ‘ خدا کے ہاتھ کشادہ ہیں ‘ مگر وہ مجبور نہیں کہ تمہاری مرضی وارادے کے موافق خرچ کرے ، وہ جب چاہے گا مسلمانوں کے لئے رزق کے دروازے کھول دے گا اور تم کو تمہاری سرسبز وشاداب وادیوں سے نکال دے گا ۔ اس کے بعد فرمایا کہ ان لوگوں میں قبولیت کی کوئی استعداد باقی نہیں رہی ، جب بھی خدا کے فیوض کا اظہار ہوگا ان کا تمرد وانکار بڑھتا جائے گا کیونکہ ان کی طبیعتیں مسخ ہوچکی ہیں اور دل سیاہ اس کے بعد ان کے باہمی اختلاف کا تذکرہ ہے کہ یہ لوگ قیامت تک آپس میں دست وگریبان رہیں گے ۔ حل لغات : الاثم : مطلقا برائی ۔ بری بات ۔ ید اللہ : بطور مجاز کے ہے ۔