قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ هَلْ تَنقِمُونَ مِنَّا إِلَّا أَنْ آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلُ وَأَنَّ أَكْثَرَكُمْ فَاسِقُونَ
کہہ دے اے اہل کتاب! تم ہم سے اس کے سوا کس چیز کا انتقام لیتے ہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو اس سے پہلے نازل کیا گیا اور یہ کہ بے شک تمھارے اکثر نافرمان ہیں۔
دشمن کیوں ہو ؟ : (ف ٣) اس آیت میں اہل کتاب سے انکار واستہزاء کا سبب دریافت کیا ہے یعنی ان سے پوچھا ہے کہ ہم آخر مورد عتاب کیوں ہیں ؟ کیا اس لئے کہ ہمارے دلوں میں ایمان باللہ کی آگ روشن ہے اور ہم تمام انبیاء علیہم السلام کا یکساں احترام کرتے ہیں ، نیز ہمارے نزدیک ہر سچائی قابل اعتراف واحترام ہے اس لئے کہ ہم کسی خدا پرست پیغمبر کا انکار نہیں کرتے اور سب کو فیوض وبرکات الہیہ کا حامل ومتکف سمجھتے ہیں کیا توحید جرم ہے اس طلعت حق کا جمال ہر جبین رسالت میں جلوہ آراہ نہیں اور کیا یہ جھوٹ ہے کہ سب رسول اسی کے بحارقدرت وعلم کے شناور ہیں ؟ وجہ کیا ہے کہ ہم پر اتہام وایزا کے تمام تیر برسائے جاتے ہیں یعنی جب تمہاری حالت خود یہ ہے کہ فسق وفجور کا منبع ومخزن ہو تو پھر حق پرستوں سے یہ دشمنی کیوں ؟ حل لغات : ھزوا : ٹھٹھا ۔ مذاق ۔ نادیتم مصدر مناداۃ ۔ بلانا پکارنا ۔ یعنی اذان دینا ۔ تنقمون : مادہ تقمۃ ، عذاب تکلیف ، کینہ ۔