فَتَرَى الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يُسَارِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَىٰ أَن تُصِيبَنَا دَائِرَةٌ ۚ فَعَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ أَوْ أَمْرٍ مِّنْ عِندِهِ فَيُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا أَسَرُّوا فِي أَنفُسِهِمْ نَادِمِينَ
پس تو ان لوگوں کو دیکھے گا جن کے دلوں میں ایک بیماری ہے کہ وہ دوڑ کر ان میں جاتے ہیں، کہتے ہیں ہم ڈرتے ہیں کہ ہمیں کوئی چکر آ پہنچے، تو قریب ہے کہ اللہ فتح لے آئے، یا اپنے پاس سے کوئی اور معاملہ تو وہ اس پر جو انھوں نے اپنے دلوں میں چھپایا تھا، پشیمان ہوجائیں۔
(ف ١) اگر وہ مناقین در پردہ یہود ونصاری سے ملا رہتا اور وجہ جواز یہ پیش کرتا کہ یہ لوگ مال دار ہیں وقت پڑنے پر کام آئیں گے ۔ اس آیت میں اس وہم کا جواب ہے فرمایا کہ کم بختو ! تمہیں کیا معلوم کہ مسلمانوں کی قسمت چمکنے والی ہے اور وہ زمانہ قریب ہے جب فتوحات کا دائرہ وسیع ہوجائے گا اور غریب ومفلس مسلمان لوگوں کی قسمت کے مالک ٹھہریں گے ، اس وقت ندامت وحسرت سے دو چار ہونا پڑے گا ، اس لئے مداہنت سے باز آجاؤ اور عارضی اعانت کے بھروسے پر ایمان جیسی متاع گراں قدر ہاتھ سے نہ دو ۔