وَلْيَحْكُمْ أَهْلُ الْإِنجِيلِ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فِيهِ ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ
اور لازم ہے کہ انجیل والے اس کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے اس میں نازل کیا ہے اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کرے جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی لوگ نافرمان ہیں۔
انجیلی فیصلے : (ف ٢) ولیحکم سے قبل قلنا محذوف ہے یعنی ہم نے انجیل دینے کے بعد اہل انجیل سے کہا کہ تم ہمیشہ انجیلی فیصلوں کے ماتحت اپنی زندگی گزارو اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ” والیحکم کتبنا “ اور قفینا “ کے سیاق میں درج ہے اور قرآن حکیم میں ایسے مواقع پر الفاظ زائدہ کو محذوف رکھا جاتا ہے ، جیسے اہل جنت کے ذکر میں فرمایا (آیت) ” ولملٓئکۃ یدخلون علیھم من کل باب سلام علیکم “ یعنی جب فرشتے جنت والوں کے پاس آئیں گے تو کہیں گے تم پر سل امتی ہو یہاں ” یقولون “ کا لفظ محذوف ہے ۔ (آیت) ” ومن یحکم بما انزل اللہ “ سے مراد یہ ہے کہ انجیل والے مکلف ہیں کہ اپنی آراء کو شریعت کے باب میں مطلقا ترک کردیں اور صرف خدا کے نازل کردہ احکام کی پیروی کریں ورنہ فسق وکفر کا خلعت انہیں پہنایا جائے گا ۔ حل لغات : قفینا : مصدر تقفی اصل قفا ۔ یعنی پیچھے لگایا ۔