لَئِن بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَا بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لِأَقْتُلَكَ ۖ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ
اگر تو نے اپنا ہاتھ میری طرف اس لیے بڑھایا کہ مجھے قتل کرے تو میں ہرگز اپنا ہاتھ تیری طرف اس لیے بڑھانے والا نہیں کہ تجھے قتل کروں، بے شک میں اللہ سے ڈرتا ہوں، جو سارے جہانوں کا رب ہے۔
عدم تشدد : (ف ٢) ہابیل نے جب دیکھا کہ تیور اچھے نہیں تو پورے تقوی واستقلال سے کہا کہ دیکھو میں تم پر ہاتھ نہیں اٹھاؤں گا اور کوشش کروں گا کہ تمہیں ظلم وسفاکی کا موقع دوں ۔ بات یہ تھی کہ ہابیل جہاں ایک متقی انسان تھا وہاں اس کے دل میں اخوت وبرادری کے جذبات بھی موجزن تھے ، وہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کے ہاتھ بھائی کے خون سے آلود ہوں (آیت) ” لاقتلنک “۔ سے مراد یہ ہے کہ ہابیل نے مدافعت تو کی مگر نقصان نہیں پہنچایا ، کیونکہ ایسا عدم تشدد جس میں ظلم کے خلاف کوئی مدافعانہ کوشش نہ کی جائے اسلام میں جائز نہیں ۔ حل لغات : بسطت الی یدک : دست درازی کرنا ہاتھ اٹھانا ۔