قَالَ رَجُلَانِ مِنَ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمَا ادْخُلُوا عَلَيْهِمُ الْبَابَ فَإِذَا دَخَلْتُمُوهُ فَإِنَّكُمْ غَالِبُونَ ۚ وَعَلَى اللَّهِ فَتَوَكَّلُوا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
دو آدمیوں نے کہا، جو ان لوگوں میں سے تھے جو ڈرتے تھے، ان دونوں پر اللہ نے انعام کیا تھا، تم ان پر دروازے میں داخل ہوجاؤ، پھر جب تم اس میں داخل ہوگئے تو یقیناً تم غالب ہو اور اللہ ہی پر پس بھروسا کرو، اگر تم مومن ہو۔
(ف ٣) یوشع بن نون اور کالب بن یوحنا صرف یہ دو آدمی تھے جو مجاہدانہ ولولوں کے ساتھ میدان جنگ میں آکودے ۔ (آیت) ” وعلی اللہ فتوکلوا “ سے مراد یہ ہے کہ خدا پر پورا بھروسہ اور اعتماد مترادف ہے جذبہ جہاد کے وہ لوگ جو کفر کے خلاف توکلا علی اللہ “ صف آراء ہوجاتے ہیں ‘ وہی لوگ غلبہ ونصرت سے دوچار ہوتے ہیں اور وہ جو قلت وکثرت اسلحہ وسامان کے جھگڑوں میں مصروف رہتے ہیں ان کے لئے کامیابی کا کوئی امکان نہیں ۔ حل لغات : ملوک : جمع ملک بمعنی بادشاہ ۔ صاحب اختیار ۔ جبارین : جمع جبار ۔ زبردست ، توانا اور قوی ۔ الباب : شہر کا دروازہ ۔