يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا
اے لوگو! بلاشبہ تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل آئی ہے اور ہم نے تمھاری طرف ایک واضح نور نازل کیا ہے۔
نور وبرہان : (ف ١) قرآن حکیم اور دیگر کتب مذہبی میں ایک ممتاز فرق یہ ہے کہ قرآن عقل ودانش کی مضبوط چٹان پر کھڑا ہے ، اس میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے منطق وفکر کے مطابق ہے دیگر کتب خطابت وسلسلہ کا مجموعہ ہے ان میں کہا گیا ہے کہ پہلے مانو ، پھر سمجھنے کی کوشش کرو ، مگر قرآن غور وفکر کے بحربیکراں میں کود پڑنے کی دعوت دیتا ہے ، وہ بار بار اعلان کرتا ہے ۔ (آیت) ” افلا یتدبرون القرآن “۔ یعنی قرآن جس نظام مذہب کو پیش کرتا ہے ‘ وہ فوق الفہم اساسات پر مبنی نہیں بلکہ مشاہدہ وتجربہ اس کے سب سے بڑے شاہد ہیں ، اس لئے آؤ اور عقل وخرد کی تمام طاقتوں سے مسلح ہو کر قرآن کے حقائق کو پرکھو ۔