لَّن يَسْتَنكِفَ الْمَسِيحُ أَن يَكُونَ عَبْدًا لِّلَّهِ وَلَا الْمَلَائِكَةُ الْمُقَرَّبُونَ ۚ وَمَن يَسْتَنكِفْ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُهُمْ إِلَيْهِ جَمِيعًا
مسیح ہرگز اس سے عار نہ رکھے گا کہ وہ اللہ کا بندہ ہو اور نہ مقرب فرشتے ہی اور جو بھی اس کی بندگی سے عار رکھے اور تکبر کرے تو عنقریب وہ ان سب کو اپنی طرف اکٹھا کرے گا۔
(ف ١) مقصد یہ ہے کہ بڑے سے بڑا مرتبہ ” عبودیت “ اور غلامی سے آگے نہیں بڑھتا مسیح (علیہ السلام) اور خدا کے تمام مقرب فرشتے اس کے حلقہ بگوش اور فرمانبردار ہیں ، سب اس کے جلال وجبروت کے سامنے خائف ولرزاں ہیں ، کسی کو مجال ادعاء نہیں ، سب یہ چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح اس کی رضا ومحبت کو حاصل کیا جائے ، پس مسیح یا کسی دوسرے شخص کو سر پر لاہوت پر لا بٹھانا اس کے منصب الوہیت کی توہین ہے ۔ حل لغات : عبد ، غلام ، حلقہ بگوش ، فرماں بردار ۔ یستنکف : مصدر استنکاف ، انکار کرنا ۔