لَّا يُحِبُّ اللَّهُ الْجَهْرَ بِالسُّوءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلَّا مَن ظُلِمَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ سَمِيعًا عَلِيمًا
اللہ بری بات کے ساتھ آواز بلند کرنا پسند نہیں کرتا مگر جس پر ظلم کیا گیا ہو اور اللہ ہمیشہ سے سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
اظہار اساء ت : (ف1) پیشتر کی آیات میں منافقین کی ایک ایک برائی کو واشگاف بیان کیا ہے تاکہ مسلمان انکے شر سے محفوظ رہیں ۔ ان دو آیتوں میں معذرت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو تنقیص وتحقیر پسند نہیں ۔ الا یہ کہ شر واساءت حد سے بڑھ جائے اس صورت میں نقائص وقبائح کے اظہار میں کوئی مضائقہ نہیں پس منافقین کی مذمت وتذلیل محض مظلومانہ ہے ، ورنہ عیب پوشی اور عفو وحلم ہی بہترین جذبہ ہے ۔ ﴿الْجَهْرَ بِالسُّوءِ﴾ سے مراد وہ افعال ہیں جو فریق ثانی کو صورت تکلف محسوس ہوگا ، یہاں نہیں کیونکہ ان کا جواز کسی حال میں بھی درست نہیں ، قرآن حکیم نے اس سے بشدت روکا ہے چنانچہ ارشاد ہے ﴿وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ﴾ ۔ حل لغات: السُّوءِ: برائی ۔