فَأَمَّا الْيَتِيمَ فَلَا تَقْهَرْ
پس لیکن یتیم، پس (اس پر) سختی نہ کر۔
ف 1: فرمایا ۔ ان انعامات کا تقاضا یہ ہے کہ آپ اظہار تشکر کے طور پر یتیموں کے حق میں بدرجہ غایت شفیق ہوجائیں ۔ ان پر سختی نہ کریں اور سائل کو نہ جھڑکیں اور اپنے قول وفعل سے اپنے رب کی نعمتوں کا اعتبار کرتے رہیں *۔ حل لغات :۔ وجدک ضآلا ۔ قطبی نے قوضلالت کے معنی ضلالت وکفر کے ہی لئے ہیں اور یہ وہ جسارت ہے جس کو نقل کرنے میں قلم کا جگر شق ہوجاتا ہے ۔ مگر امام رازی نے کوئی بیس وجوہ تاویل کا ذکر کیا ہے ۔ جن میں سے ایک وجہ جو پسندیدہ ہے ۔ یہ ہے کہ ضلالت کے معنی محبت اور شوق کے بھی ہوتے ہیں ۔ جیسا کہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) کی وارفتگی ومحبت کے متعلق ان کے لڑکوں نے کہا تھا ۔ انک لفی ضلالک القدیر ۔ اس صورت میں معنی یہ ہوں گے کہ ہم نے آپ کو بدرجہ غایت حق وصداقت کا عاشق ومتجسس پایا ۔ اور پھر اس جانثار محبت کی تسکین یوں کی کہ آپ کو پورا نظام معرفت عطا کیا ۔ فاری فع ماقبل ۔