لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي كَبَدٍ
بلاشبہ یقیناً ہم نے انسان کو بڑی مشقت میں پیدا کیا ہے۔
حیات انسانی ف 2: سورۃ البلد میں تین چیزوں کبو بطور استشہاد کے پیش فرمایا ۔ ہے اور ثابت کیا ہے کہ انسانی زندگی مسلسل مصائب اور سختیوں کا نام ہے ۔ ایک مکہ کی پوری تاریخ کہ کیونکہ اللہ کے ایک بندے نہ پریشانی اور اضطراب کے عالم میں یہاں اپنی اولاد کو بسایا اور اس غیر آباد زمین میں ایک معبد کی بنیاد رکھی ۔ اور پھر وہ جگہ کس درجہ مقبول ہوئی ۔ دوسرے آپ کا اس شہر میں فاتحانہ داخلہ اور تیسرے آدم اور بنی آدم کی ساری زندگی ، ان واقعات کو دیکھئے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ حیات انسانی ، تعبیر ہے محنت وجانفشانی سے ، تگ ودو اور سعی سے ، دوڑ دھوپ اور کوشش سے ، اور وہی لوگ دنیا میں کامیابی اور کامرانی سے زندگی بسر کرسکتے ہیں ۔ جو اس راز کو سمجھتے ہیں اور جو آسودہ تن ہیں اور آرام طلب ہیں ۔ وہ ہمیشہ سیاسیات عالم میں غلام اور نکمے رہتے ہیں ۔ واضح رہے کہ یہاں وانت حل بھذا البلد بطور جملہ معترضہ کے ہے اور یہ پیش گوئی ہے ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس کے معنی مطلقاً مکہ میں سکونت پذیر ہونے کے ہوں ۔ اس صورت میں آپ کی مکی زندگی کے پر مصائب ہونے کی طرف اشارہ ہوگا *۔ حل لغات :۔ وثاقہ ۔ باندھنا ۔ قید کرنا ۔ جکڑنا * کبد ۔ مشقت ۔ کوفت اور مصیبت *۔