وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا
اور جو کوئی رسول کی مخالفت کرے، اس کے بعد کہ اس کے لیے ہدایت خوب واضح ہوچکی اور مومنوں کے راستے کے سوا (کسی اور) کی پیروی کرے ہم اسے اسی طرف پھیر دیں گے جس طرف وہ پھرے گا اور ہم اسے جہنم میں جھونکیں گے اور وہ بری لوٹنے کی جگہ ہے۔
الحاد : (ف ٢) طعمہ بن ایبرق نے جب دیکھا کہ قرآن حکیم نے ہماری چالوں کو واشگاف طور پر بیان کردیا ہے کہ تو مرتد ہوگیا اور مکہ میں جا کر مر گیا ، ایسے لوگوں کے متعلق ارشاد ہے کہ یہ وہ ہیں جو ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد پھر بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کرتے ہیں ۔ آیت کا عام مفہوم یہ ہے کہ قرآن حکیم اور رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد ہدایت ورشد کے تمام طریق واضح ہوجاتے ہیں ، اس لئے لازم ہے کہ ہر شخص کتاب وسنت کے مستحکم اصول سے تمسک اختیار کرے اور اس سلسلے میں جمہور مسلمانوں کے خلاف الگ عقائد وآراء نہ رکھے ۔ (آیت) ” غیر سبیل المومنین “۔ سے مراد مسلمانوں کے متفقہ اور متحدہ نظام عقائد وعمل کے خلاف الگ راستہ تجویز کرنا ہے بلاشبہ مسلمانوں کی روش عام کے متضاد متوازی عقائد الحاد وزندقہ کے مترادف ہیں جن سے منع کیا گیا ہے ۔