سورة الغاشية - آیت 1

هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کیا تیرے پاس ڈھانپ لینے والی کی خبر پہنچی؟

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سورۃ الغاشیۃ قیامت کے کئی نام قرآن میں آئے ہیں اور سب کو اس کی مختلف خصوصیات پردلالت کرتے ہیں ۔ خاشیہ کے معنی ڈھانپ لینے اور چھا جانے کے ہیں ۔ مناسبت یہ ہے کہ قیامت کیا حوال اور شدائد کسی شخص کو بھی مستثنیٰ نہیں کریں گے اور ہر ایک کے لئے ضروری ہوگا کہ وہ ان سے دوچار ہو * خاشیہ کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ دن فیصلہ اور احتساب کا ہوگا ۔ کچھ چہرے ایسے ہوں گے کہ ان پرذلت برس رہی ہوں گی اور دنیا میں انہوں نے جتنے کام کئے تھے ، آج یہ محسوس کریں گے کہ وہ بجز القب اور بوجھ کیا ور کوئی حیثیت نہیں رکھتے ۔ غذا ان کی ناقص اور تکلیف دہ ہوگی ۔ پانی ملے گا تو وہ کھولتا ہوا ۔ اور کھانا پائیں گے تو ایسا جس میں ذرہ برابر غذائیت نہ ہو ۔ نہ بھوک اس سے دور ہوگی اور نہ قوت وتوانائی پیدا ہوگی ۔ اور کچھ چہرے شگفتہ اور شاداب ہوں گے اپنے اعمال پر خوش اور نازاں ہوں گے ۔ بلند مرتبت جنت میں رہیں گے ۔ جہاں لغویات کا کہیں مذکور نہیں ۔ جہاں بہتے چشمے ہیں اور بلند تخت ہیں جو قرینے سے بچھے ہیں ۔ جہاں آلات مے نوشی کا پورا پورا انتظام ہے ۔ جہاں عمدہ عمدہ گدے اور قالین ہیں ۔ غرضیکہ ایسی زندگی ہے جس میں روح وجسم کی ہر آسودگی مہیا ہے ۔ مبارک ہیں وہ لوگ جن کو یہ نعمت ہائے گونا گون میسر ہیں ۔ اور بدقسمت ہیں وہ لوگ جو ان سے محروم ہیں *۔ حل لغات :۔ حدیث الغاشیۃ ۔ قیامت کی خبر * عاملۃ ۔ کام کرنے والی * ناصبۃ ۔ خستہ *۔ ضریع ۔ ایک قسم کی گھاس ہوتی ہے جو نہایت بدمزہ اور زہردار ہونے کے باعث چار پائے اس کو کھا نہیں سکتے ۔ مگر یہاں مراد وہ کھانا ہے جس میں غذائیت نہ ہو * ناعمۃ ۔ بارونق ۔ شگفتہ * نمارق نمرقۃ کی جمع ہے ۔ تکیہ ۔ گدا * ذرابی ۔ زربیہ کی جمع ہے ۔ فرش ۔ قالین * الجبال ۔ علامہ زمحشری کے نزدیک جہال سے مراد بادل ہیں ۔ مگر بطور تشبیہہ ومجاز کے *۔