هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ
کیا تیرے پاس ڈھانپ لینے والی کی خبر پہنچی؟
سورۃ الغاشیۃ (ف 2) قیامت کے کئی نام قرآن میں آئے ہیں اور سب اس کی مختلف خصوصیات پردلالت کرتے ہیں ۔ غاشیہ کے معنی ڈھانپ لینے اور چھا جانے کے ہیں ۔ مناسبت یہ ہے کہ قیامت کے ا حوال اور شدائد کسی شخص کو بھی مستثنیٰ نہیں کریں گے اور ہر ایک کے لئے ضروری ہوگا کہ وہ ان سے دوچار ہو ۔غاشیہ کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ دن فیصلہ اور احتساب کا ہوگا ۔ کچھ چہرے ایسے ہوں گے کہ ان پرذلت برس رہی ہوگی اور دنیا میں انہوں نے جتنے کام کئے تھے ، آج یہ محسوس کریں گے کہ وہ بجز لقب اور بوجھ کے ا ور کوئی حیثیت نہیں رکھتے ۔ غذا ان کی ناقص اور تکلیف دہ ہوگی ۔ پانی ملے گا تو وہ کھولتا ہوا ۔ اور کھانا پائیں گے تو ایسا جس میں ذرہ برابر غذائیت نہ ہو نہ بھوک اس سے دور ہوگی اور نہ قوت وتوانائی پیدا ہوگی ۔ اور کچھ چہرے شگفتہ اور شاداب ہوں گے اپنے اعمال پر خوش اور نازاں ہوں گے بلند مرتبت جنت میں رہیں گے جہاں لغویات کا کہیں مذکور نہیں ۔ جہاں بہتے چشمے ہیں اور بلند تخت ہیں جو قرینے سے بچھے ہیں ۔ جہاں آلات مے نوشی کا پورا پورا انتظام ہے ۔ جہاں عمدہ عمدہ گدے اور قالین ہیں ۔ غرضیکہ ایسی زندگی ہے جس میں روح وجسم کی ہر آسودگی مہیا ہے ۔ مبارک ہیں وہ لوگ جن کو یہ نعمت ہائے گونا گوں میسر ہیں اور بدقسمت ہیں وہ لوگ جو ان سے محروم ہیں ۔ حل لغات : حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ۔ قیامت کی خبر۔