سورة الغاشية - آیت 1

هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کیا تیرے پاس ڈھانپ لینے والی کی خبر پہنچی؟

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

سورۃ الغاشیۃ (ف 2) قیامت کے کئی نام قرآن میں آئے ہیں اور سب اس کی مختلف خصوصیات پردلالت کرتے ہیں ۔ غاشیہ کے معنی ڈھانپ لینے اور چھا جانے کے ہیں ۔ مناسبت یہ ہے کہ قیامت کے ا حوال اور شدائد کسی شخص کو بھی مستثنیٰ نہیں کریں گے اور ہر ایک کے لئے ضروری ہوگا کہ وہ ان سے دوچار ہو ۔ غاشیہ کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ دن فیصلہ اور احتساب کا ہوگا ۔ کچھ چہرے ایسے ہوں گے کہ ان پرذلت برس رہی ہوگی اور دنیا میں انہوں نے جتنے کام کئے تھے ، آج یہ محسوس کریں گے کہ وہ بجز لقب اور بوجھ کے ا ور کوئی حیثیت نہیں رکھتے ۔ غذا ان کی ناقص اور تکلیف دہ ہوگی ۔ پانی ملے گا تو وہ کھولتا ہوا ۔ اور کھانا پائیں گے تو ایسا جس میں ذرہ برابر غذائیت نہ ہو نہ بھوک اس سے دور ہوگی اور نہ قوت وتوانائی پیدا ہوگی ۔ اور کچھ چہرے شگفتہ اور شاداب ہوں گے اپنے اعمال پر خوش اور نازاں ہوں گے بلند مرتبت جنت میں رہیں گے جہاں لغویات کا کہیں مذکور نہیں ۔ جہاں بہتے چشمے ہیں اور بلند تخت ہیں جو قرینے سے بچھے ہیں ۔ جہاں آلات مے نوشی کا پورا پورا انتظام ہے ۔ جہاں عمدہ عمدہ گدے اور قالین ہیں ۔ غرضیکہ ایسی زندگی ہے جس میں روح وجسم کی ہر آسودگی مہیا ہے ۔ مبارک ہیں وہ لوگ جن کو یہ نعمت ہائے گونا گوں میسر ہیں اور بدقسمت ہیں وہ لوگ جو ان سے محروم ہیں ۔ حل لغات : حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ۔ قیامت کی خبر۔