النَّارِ ذَاتِ الْوَقُودِ
جو سرا سر آگ تھی بہت ایندھن والی۔
قاتل کی توبہ ف 1: ایک طرف اصحاب اخدود کے مظالم ہیں کہ بارہ ہزار عیسائیوں کو محض اس پاداش میں نذر آتش کردیا کہ انہوں نے ایک خدا کو کیوں تسلیم کیا اور دوسری جانب اللہ کا عفو وکرم دیکھئے کہ وہ ان لوگوں کو توبہ مغفرت کی دعوت دیتا ہے ۔ اور کہتا ہے کہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو اذیت پہنچانا بہت بڑا گناہ ہے اور جب تک ظالم توبہ نہیں کرتا ، اللہ کی بخشش کا حق دار نہیں ہے ، بلکہ جہنمی ہے ۔ اور عذاب احتراق کا مستحق ہے ۔ اس آیت سے بعض مفسرین نے یہ استدلال کیا ہے کہ قاتل بھی اگر خلوص کے ساتھ توبہ کرلے تو اس کی توبہ عنداللہ مقبول ہوسکتی ہے ۔ کیونکہجب ان لوگوں کو دعوت دی جارہی ہے ، جنہوں نے ہزاروں عیسائیوں کو آگ میں جھونک دیا تو پھر وہ شخص توبہ کا کیوں حق نہیں رکھتا ۔ جس نے نادانی سے قتل کا ارتکاب کیا ہے اور اب پچھتارہا ہے اور اپنے فضل پرنادم ہے *۔ حل لغات :۔ ذات البروج ۔ یعنی نجوم وکواکب والا ۔ الیوم الموعود ۔ قیامت کا دن * شاھد ۔ احوال قیامت کا مشاہدہ کرنے والا * مشھود ۔ قیامت کے احوال داہوال *۔