بَلَىٰ إِنَّ رَبَّهُ كَانَ بِهِ بَصِيرًا
کیوں نہیں ! یقیناً اس کا رب اسے خوب دیکھنے والا تھا۔
ف 1: جس شخص کے بائیں ہاتھ میں نامہ اعمال دیا جائے گا ، وہ اللہ کی نظروں میں حقیروذلیل ٹھہرے گا ۔ دنیا میں اس شخص کی کیفیت یہ تھی کہ عاقبت کے متعلق کبھی اس نے سوچا ہی نہ تھا ۔ وہ یہ سمجھتا تھا کہ ہمیشہ اپنے متعلقین اور وابستگان میں اسی طرح خوش وخرم زندہ رہے گا ۔ نہ کبھی مرے گا اور نہ مر کر اللہ کے حضور میں پیش ہوگا ۔ مگر کیونکر ایسا ہونا ممکن تھا ۔ جب کہ موت وبعثت اس ذات کے اتخیار میں ہے ۔ جو سب کچھ جانتی اور دیکھتی ہے ۔ جو یہ علم رکھتی ہے ۔ کہ بعض لوگ میرے نام کے اچھالنے کی پاداش میں سخت تکلیف وعسرت کی زندگی بسر کررہے ہیں ۔ اور بعض ایسے ہیں کہ میرے دشمن ہیں ۔ مگر دنیا میں میں نے ان کو کسی تکلیف سے دو چار نہیں کیا ۔ اس لئے انصاف وعدل کا تقاضا یہ ہے کہ ایک دن ایسا مقرر کیا جائے جب سب ایک جگہ جمع ہوں اور اپنے اپنے اعمال کے مطابق جزاء وسزا پائیں *۔