يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَىٰ رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلَاقِيهِ
اے انسان! بے شک تو مشقت کرتے کرتے اپنے رب کی طرف جانے والا ہے، سخت مشقت، پھر اس سے ملنے والا ہے۔
یعنی ساری زندگی میں انسان اس جدوجہد میں مبتلارہتا ہے کہ کسی خواہش و آرزو کے حصول میں کامیابی ہو اور کسی نہ کسی طریق سے اس کی محبتیں ٹھکانے لگیں ۔ دن رات دوڑ دھوپ کرتا ہے اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ ایک لمحہ بھی وہ فارغ نہیں ہے ۔ سو اس کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایک دن اس نصب العین تک رسائی ہونے کو ہے ۔ جس کے لئے اس عمر بھر سعی کی اور تگ ودو جاری رکھی ۔ مگر شرط کامرانی یہ ہے کہ یہ عمل پیہم ، یہ شوق وصال اور یہ تگ ودو واللہ کو پسند آجائے اور وہ ازراہ تکریم واعزاز اعمالنامہ اس کے داہنے ہاتھ میں دے دیں ۔ ورنہ ہلاکت ہے ۔ اور جہنم کی آگ ہے اور یہ سارے اعمال بےکار اور اکارت ہیں ۔ حل لغات :۔ وحقت ۔ اور اس کے لئے یہی زیبا تھا ۔ وہ اسی لائق تھا * کا دح ۔ محنت اور شدید برداشت کرنے والا ہے * ثبورا ۔ ہلاکت *۔