اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۗ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ حَدِيثًا
اللہ (وہ ہے کہ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ ہر صورت تمھیں قیامت کے دن کی طرف (لے جاکر) جمع کرے گا، جس میں کوئی شک نہیں اور اللہ سے زیادہ بات میں کون سچا ہے۔
شغل تکفیر : (ف ٣) اس آیت کا ماقبل کے ساتھ ایک لطیف ربط ہے اور وہ یہ کہ سابقہ آیت میں شغل تکفیر سے منع کیا ہے اور کہا ہے کہ ہر وہ شخص جو ہدیہ سلام پیش کرتا ہے ، زائد از زائد عزت واکرام کا مستحق ہے تم مجاز نہیں کہ اسے غیر مسلم یا منافق سمجھو ۔ (آیت) ” اللہ لا الہ الا ھو “ ۔ کہہ کر اس مفہوم کی تائید فرمائی ہے یعنی جب خدا وہ ہے جس کی پرستش ضروری ہے اور جو غلام الغیوب ہے تو تمہیں کیا حق حاصل ہے کہ کسی کے باطن کے متعلق فیصلہ کرو اور خواہ مخواہ ناجائز بدظنی سے کام لو ، تم کسی کے خدا نہیں کہ جسے کافر کہہ دو ‘ کافر ہوجائے ، (آیت) ” لیجمعنکم الی یوم القیمۃ “ میں زجر وتوبیخ ہے ان لوگوں کے لئے جو خدائی اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں ۔ ظاہر ہے کفر واسلام کا صحیح اور سچا فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے ، اس لئے تکفیر میں حتی الوسع محتاط سے رہنا چاہئے ۔