فَكَيْفَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا
پھر کیسے گزرتی ہے اس وقت جب انھیں کوئی مصیبت اس کی وجہ سے پہنچتی ہے جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا، پھر تیرے پاس اللہ کی قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں کہ ہم نے تو بھلائی اور آپس میں ملانے کے سوا کچھ نہیں چاہا تھا۔
(ف ١) ان آیات میں منافقین کی نفسیات کو بیان کیا ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت سے کتراتے ہیں ، اور حتی الوسع کوشش کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں حب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جذبہ دن بدن کم ہوتا جائے اور جب عناد رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وجہ سے عذاب میں مبتلا ہوتے ہیں تو پھر اخلاص ومودت کی قسمیں کھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم تو محض احسان وتوفیق کے حامی ہیں ، ہماری تمام تگ ودو اس لئے ہے کہ دونوں گروہوں میں صلح وامن قائم ہوجائے ۔ فرمایا یہ منافقت ہے ، خدا خوب جانتا ہے اس لئے آپ (یعنی حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ان سے تعرض نہ کریں اور وعظ وحکمت سے انہیں متاثر کرنے کی کوشش نہ کریں ۔