إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُم بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا لِيَذُوقُوا الْعَذَابَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَزِيزًا حَكِيمًا
بے شک جن لوگوں نے ہماری آیات کا انکار کیا ہم انھیں عنقریب ایک سخت آگ میں جھونکیں گے، جب بھی ان کی کھالیں گل سڑ جائیں گی ہم انھیں ان کے علاوہ اور کھالیں بدل دیں گے، تاکہ وہ عذاب چکھیں، بے شک اللہ ہمیشہ سے سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
(ف ٣) مقصد یہ ہے کہ مجرموں کی سزائیں تجدید پذیر ہوتی رہیں گی اور ہر گاہ انہیں تکلیف محسوس ہوتی رہے گی ، قیامت کے دن ہمیں ایک خاص قسم کا جسم عنایت کیا جائے گا جو تفخصات وتعینات کے اعتبار سے بالکل ہمارا یہی جسم ہوگا ۔ مگر بعض خصوصیات اس میں زائد ہوں گی اور انہیں خصوصیات کے مطابق جن کی تفصیل ہم اس دنیا میں نہیں جان سکتے ، وہ اجسام عذاب وثواب کے متحمل ہوں گے ، (آیت) ” سوف نصلیھم “۔ سے مراد تحقیق وقوع ہے یعنی یہ عذاب ضرور آکے رہے گا ، اس کے وقوع وتحقق میں کوئی شک وشبہ نہیں ۔ حل لغات : ملک : بادشاہی ۔ حکومت ، سعیرا : بھڑکتا ہوا ۔ جلود : جمع جلد ، کھلڑی ۔