فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَٰؤُلَاءِ شَهِيدًا
پھر کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے اور تجھے ان لوگوں پر گواہ لائیں گے۔
شاہد اکبر : (ف3) اس آیت میں شان رسالت پناہ (ﷺ) کا ذکر جمیل ہے اور آپ کے رتبہ ختمیت وکمال کا تذکرہ ہے ۔ قیامت کے دن جب تمام لوگ جناب باری کے سامنے پیش کئے جائیں گے تو بطور اتمام حجت کے پوچھا جائے گا کہ بتاؤ تم تک ہمارے احکام پہنچے تھے یا نہیں ؟ اور اس کے بعد انبیاء علیہم السلام ورسل کی جماعت فردا فردا بطور گواہ وشاہد کے پیش ہوگی اور کہے گی کہ خداوند ! ہم نے تیرے احکام بلاکم وکاست تیرے بندوں تک پہنچا دیئے ، اور اس کے بعد شاہد اکبر جلوہ فرما ہوگا یعنی خواجہ کون ومکان (ﷺ) اور گواہی دے گا کہ سارے نبی سچ کہتے ہیں ۔ انہوں نے تبلیغ حق میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا گویا آپ (ﷺ) کا وجود بجائے خود تصدیق ہے تمام نبوتوں کی ، اور آپ (ﷺ) نبیوں کے نبی اور تمام رسولوں کے رسول (ﷺ) ہیں ، آپ (ﷺ) کی تصدیق کے بغیر تمام نبوتیں ناقص ہیں ، آپ (ﷺ) کو درجہ کمال وختمیت عطا کیا گیا ہے کہ آخری فیصلہ شہادت پر موقوف ہے ۔ حل لغات : شَهِيدٍ: گواہ ۔ مبلغ ، حاضر ۔