سورة القلم - آیت 17

إِنَّا بَلَوْنَاهُمْ كَمَا بَلَوْنَا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ إِذْ أَقْسَمُوا لَيَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یقیناً ہم نے انھیں آزمایا ہے، جیسے ہم نے باغ والوں کو آزمایا، جب انھوں نے قسم کھائی کہ صبح ہوتے ہوتے اس کا پھل ضرور ہی توڑ لیں گے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

باغ والوں کی مثال (ف 1) ان آیات میں اس حقیقت کو واضح فرمایا ہے کہ جو لوگ مال ودولت کی بنا پر احکام الٰہی کا انکار کردیتے ہیں انہیں یقین رکھنا چاہیے کہ یہ فراوانی اور آسودگی ہمیشہ نہیں رہے گی ۔ فرمایا کہ مکے والوں کو ہم نے عیش وتکلفات سے بہرہ مند کرکے اسی طرح آزمایا ہے جس طرح کہ بنی اسرائیل کے ایک گروہ کو ہم نے مال ودولت سے نوازا۔ ان کو ایک نہایت عمدہ باغ مرحمت فرمایا مگر انہوں نے ازراہ بخل یہ طے کرلیا کہ ہم اس کا پھل صرف آپس میں بانٹ لیں گے اس میں کسی غریب کا حصہ نہیں ہوگا پھر جو کچھ باغ کی آمدنی سے ملے گا اس کو صرف اپنی تن آسانی کے لئے استعمال کریں گے اور مستحقین کو کچھ نہیں دینگے ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ایک دن صبح کو جب یہ لوگ امید سے بھر پور باغ میں پہنچے تو دیکھا کہ بالکل ویران ہے ۔ اس وقت ان کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور یہ کہنے لگے کہ اب ہم خدا کی طرف پلٹتے ہیں ۔ ان شاء اللہ وہ ہم کو اس سے زیادہ بہتر باغ عنایت فرمائے گا ۔