زَعَمَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَن لَّن يُبْعَثُوا ۚ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ ۚ وَذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ
وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا انھوں نے گمان کیا کہ وہ ہرگز اٹھائے نہیں جائیں گے۔ کہہ دے کیوں نہیں؟ میرے رب کی قسم! تم ضرور بالضرور اٹھائے جاؤ گے، پھر تمھیں ضرور بالضرور بتایا جائے گا جو تم نے کیا اور یہ اللہ پر بہت آسان ہے۔
کفار مکہ کی سمجھ میں یہ بات نہ آتی تھی ۔ کہ ہم کیونکر مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہوسکتے ہیں ۔ وہ یہ سمجھتے ہیں ۔ کہ یہ محض دھمکی ہے ۔ اور اس میں حقیقت کا کوئی شائبہ نہیں ۔ اس آیت میں اس خیال کی تردید فرمائی ہے ۔ اور یہ بتایا ہے ۔ کہ بعثت کا عقیدہ بالکل درست اور صحیح ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا تقاضا یہ ہے ۔ کہ وہ زندگی کو ختم نہ ہونے دے بلکہ آگے بڑھائے ۔ اور مکافات عمل کا یہ رسول یہ چاہتا ہے ۔ کہ ایک عالم ایسا تسلیم کیا جائے ۔ جہاں ظالم کو سزا ملے اور مظلوم کی دادرسی کی جائے گی *۔