هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
وہ اللہ ہی ہے جو خاکہ بنانے والا، گھڑنے ڈھالنے والا، صورت بنادینے والا ہے، سب اچھے نام اسی کے ہیں، اس کی تسبیح ہر وہ چیز کرتی ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
خدا کا اسلامی تصور ف 1: اسلام سے پہلے اللہ کے تخیل کو جسمانیت سے مجرد کرکے سمجھنا انسانی فہم کے لئے قریب قریب ناممکن تھا ۔ اس وقت آپ مسیح میں اس کی ذات کو منجلہ دیکھ سکتے تھے ۔ عزیر میں اس کی جلوہ گری تھی ۔ اصنام میں اس کا پرتو تھا ۔ نجوم وکواکب میں اس کا انعکاس تھا ۔ اشخاص وافراد کے قدس میں وہ ظہور پذیر تھا ۔ اس وقت اس ذات صمدیت کا تصور یہ تھا ۔ کہ اس کا کسی نہ کسی رنگ میں مخلوقات کے ساتھ آلودہ ہونا ضروری ہے ۔ کوئی مذہب ایسا نہ تھا ۔ جس نے تجرید اور توحید کے مسئلہ کو واضح کرکے بیان کیا ہو اور اس حسن مطلق کو تصیدات سے الگ کرکے دکھایا ہو ۔ قرآن حکیم پہلی اور آخری کتاب ہے ۔ جس نے اس گتھی کو سلجھایا ۔ اور بتایا کہ وہ خدا ایسا نہیں ہے ۔ جس کو کائنات میں آپ محدود محصور دیکھ سکیں ۔ وہ ان سب چیزوں سے علیحدہ بائن اور متمائز ہے ۔ قرآن نے باتای ۔ کہ وہ شہنشاہ اقلیم کون ہے ۔ کوئی ذات اس کے اختیارات میں مداخلت نہی کرسکتی ۔ وہ نقص وعیب سے سراسر پاک ہے ۔ باوجود عظمت وجلالت قدر کے وہ ہمہ سل امتی اور امن ہے اس پر ایمان لانے سے دلوں کو تسکین حاصل ہوتی ہے ۔ اور دنیا میں سکون پھیلتا ہے ۔ وہ امن وتماتیت بخشنے والا ہے ۔ سب کی حفاظت کرتا ہے ، سب کی جسمانی اور روحانی ضروریات کو پورا کرنے والا ہے ۔ غالب اور صاحب عزت واقتدار ہے ۔ ارادے کا زبردست ہے ۔ کوئی قوت اس کے فیصلے کو مسترد کردینے پر قادر نہیں ۔ دل اور جسم کے عوارض کو دور کرنے والا عظمت ورفعت کا مالک ہے ۔ شرک کی ہر طرح کی آلودگیوں سے پاک ہے ۔ مخلوقات کو پردہ عدم سے نکالنے والا ہے ۔ مصور ہے ۔ کی الجملہ حسن وکمال کی کوئی بات ایسی نہیں ۔ جو اس میں نہ پائی جاتی ہو ۔ یوں سمجھ لو کہ تمام اوصاف حسن وجمال اور تمام وہ ارائیں ۔ جو کسی شخصیت کو مسجود بناسکتی ہیں ۔ وہ اس میں موجود ہیں ۔ آسمانوں اور زمین کی ہر چیز اس کے حکموں کو مانتی ہے ۔ اور اس کی قدرت اور حکمت پر دال ہے ۔ یہ ہے وہ تصور اس خدا کا جس کو مسلمان مانتے ہیں ۔ آپ تمام مذہبی ذخیر کتب پڑھ جائیے ۔ آپ کو اس وضاحت اور یقین کے ساتھ الٰہیات اور صفات کے باب میں کہیں اس نوع کے حقائق نہیں چلیں گے *۔