أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ
کیا ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے، وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کی یاد کے لیے اور اس حق کے لیے جھک جائیں جو نازل ہوا ہے اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں جنھیں ان سے پہلے کتاب دی گئی، پھر ان پر لمبی مدت گزر گئی تو ان کے دل سخت ہوگئے اور ان میں سے بہت سے نافرمان ہیں۔
ف 1: ہجرت کے بعد مسلمانوں کو مدینہ میں آرام ملا ۔ تو وہ گرم جوشی عمل کی باقی نہیں رہی ۔ جو مصائب کے وقت تھی ۔ اس لئے اس اصیمیت میں اللہ تعالیٰ نے عاتب نازل فرمایا ۔ کہ یہی وقت تو اظہار تشکر درخشیت وانفعال کا ہے ۔ کیونکہ آسودگی اور تنعم میں خدا کو یاد رکھنا گویا اس کے دین کو دوبارہ زندہ کرنا ہے ۔ تمہیں اہل کتاب کی طرح نہ ہونا چاہیے ۔ کہ جوں جوں زمانہ گزرتا جائے ان میں قسادت پیدا ہوتی چلی جائے ۔ اور گداز جو اصل دین ہے ۔ رخصت ہوجائے ۔ بلکہ ہوگا یہ چاہیے ۔ کہ مرد زمانہ کے ساتھ ۔ تمہارے دلوں میں تائید کا جذبہ اور زیادہ مضبوط ہوتا چلا جائے ۔ اور زمانے کا یہ بعہ تمہارے ذہن کی تازگی میں کوئی تبدیلی نہ پیدا کرسکے *۔