سورة البقرة - آیت 43

وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) جماعتی زندگی ہمیشہ سے ایک ممدوح اور شان وار زندگی رہی ہے ۔ کوئی قوم جماعتی احساس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی ، قرآن حکیم نے اس ظرف بالخصوص توجہ فرمائی ہے ، غور کرو ، جماعتوں کو اپنے بقا وتحفظ کے لئے دو چیزوں کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ، اتحاد کی اور سرمایہ کی یعنی ایسے اسباب وعوامل پیدا ہوجائیں جس سے تمام افراد جماعت ایک مسلک میں منسلک ہوجائیں اور ساری جماعت میں ایک وحدت قومی نظر آئے ، پھر ایسا مشترک سرمایہ ہو جس کو قومی ضروریات پر خرچ کیا جا سکے ، تاکہ قوم بحیثیت ایک قوم کے دوسروں سے بالکل بےنیاز ہوجائے ، سوچو کیا نماز باجماعت سے زیادہ کوئی مؤثر بہتر اور آسان طریق تنظیم وملت کا ہو سکتا ہے ؟ اسی طرح قومی فنڈ کی کیا زکوۃ سے اچھی قابل عمل اور اعلی صورت ہو سکتی ہے ؟ اسی طرح بنی اسرائیل کو بھی نماز باجماعت کی تلقین فرمائی ہے اور قیام زکوۃ کی طرف توجہ دلائی کیونکہ ان چیزوں کے بغیر قوموں کی تعمیر ناممکن ہے ۔