وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوا الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ
اور حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط نہ کرو اور نہ حق کو چھپاؤ، جب کہ تم جانتے ہو۔
(ف ٤) اپنے مطالب اور اپنی خواہشات کے لئے نفس مذہب کو بدل دنیا بہت بری عادت ہے ، یہودی اس میں مبتلا تھے اسی طرح کتمان حق کسی حالت میں بھی درست نہیں لیکن یہودی اس سے بھی باز نہیں آتے تھے ، قرآن حکیم نے انہیں اس عادت پر متنبہ کیا اور کہا تم جانتے بوجھتے اس قسم کی بدقماشی کا ارتکاب کیوں کرتے ہو ، یہ تو گوارا کیا جا سکتا ہے کہ تم مجرم بن جاؤ ، اللہ کے حکموں کی مخالفت کرو ، لیکن اللہ تعالیٰ کے حکموں کو تاویل وتعمق سے بدل ڈالنا تو کسی طرح برداشت نہیں کیا جا سکتا ۔ حل لغات : اولئک اصحاب النار : جہنم میں رہنے والے ۔ اول : پہلے یعنی تم کفر میں اوروں کے لئے نمونہ نہ بنو ، اول کے معنی ہیں ، من یؤول الیہ الامر کے لا تلبسوا : نہ ملاؤ ، نہ مختلط کرو ، مصدر لبس ، ملا دینا مختلط کردنیا ۔