كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ بِالنُّذُرِ
لوط کی قوم نے ڈرانے والوں کو جھٹلادیا۔
خوبصورت مہمان (ف 1) حضرت لوط نے سدومیوں کو سمجھایا کہ تمہاری یہ بدفعلیاں تمہارے حق میں اچھی نہیں یہ بربادی اور تباہی کا پیش خیمہ ہیں ۔ جب تم فطرت کے خلاف جنگ کروگے تو لازما فطرت تمہارے لئے سامان ہلاکت پیدا کردے گی اور تم سے سخت ترین انتقام لے گی تم اس فعل شنیع سے باز آجا ؤ اور پاکبازی کی زندگی بسر کرو ۔ مگر سدومیوں کے دل مسخ ہوچکے تھے ان پر شیطان پورا قبضہ کرچکا تھا ۔ انہوں نے نہ صرف انکار کردیا بلکہ خباثت نفس کا بدترین مظاہر کیا ۔ چنانچہ انہوں نے جب سنا کہ حضرت لوط (علیہ السلام) کے پاس نہایت خوبصورت مہمان آئے ہیں تو آتے ہی ان کے مکان کا محاصرہ کرلیا اور مطالبہ کیا کہ ان کو ہمارے سپرد کردیا جائے ۔ حضرت لوط نے بہتیرا سمجھایا کہ کم بختو یہ میرے مہمان ہیں ان کی توہین کرکے مجھے رسوا نہ کرو اللہ کے عذاب سے ڈرو اور پاکبازی اختیار کرو ۔ لیکن انہوں نے ایک نہ سنی اور برابر خواہشات بد کا اظہار کرتے رہے ۔ وہ ہجوم کرکے آئے اور آخر ان خوبصورت مہمانوں نے جو درحقیقت اللہ کے فرشتے تھے حضرت لوط کو تسلی دی اور سدومیوں کو بصارت سے محروم کردیا ۔ اور اس کے بعد ان کو موت کے گھاٹ اتاردیا ۔ اس وقت ان سے کہا گیا کہ یہ میرا عذاب ہے اس سے تم کو ڈرایا جاتا تھا اب اس کو چارہ ناچار گوارا کرو ۔