لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوا وَّيُحِبُّونَ أَن يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلَا تَحْسَبَنَّهُم بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
ان لوگوں کو ہرگز خیال نہ کر جو ان (کاموں) پر خوش ہوتے ہیں جو انھوں نے کیے اور پسند کرتے ہیں کہ ان کی تعریف ان (کاموں) پر کی جائے جو انھوں نے نہیں کیے، پس تو انھیں عذاب سے بچ نکلنے میں کامیاب ہرگز خیال نہ کر اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔
(ف ٢) آیت کے نزول میں اختلاف ہے بعض کے نزدیک یہ منافقین کے حق میں نازل ہوئی ہے ۔ جیسے حضرت ابی سعید خدری (رض) سے روایت ہے اور بعض کے نزدیک اس سے مراد محرفین یہود ہیں اور اصل بات یہ کہ دنای کا ہر بدباطن اور برا آدمی قدرتی طور پر چاہتا ہے کہ میرے ایمان کی تعریف کی جائے قرآن نے درحقیقت اسی نفسیت ستائش طلب کی توضیح کی ہے اور بتایا ہے کہ اہل حق وصداقت سے ان لوگوں کی اس قسم کی توقعات ناجائز ہیں وہ ان کے نفاق تحریف اور مداہنت کی تعریف نہیں کرسکتے ۔ (ف ٣) مقصد یہ ہے خدا کی قدرتیں نہایت وسیع ہیں ، یہ لوگ دھوکے میں نہ رہیں ، وہ ان کے حالات کو خوب جانتا ہے اور اس میں یہ طاقت ہے کہ ایک لمحہ میں زمین وآسمان کو الٹ دے اور ان کو پیس کر رکھ دے ۔