سورة الطور - آیت 1

َالطُّورِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

قسم ہے طور کی!

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

سورۃ الطور (ف 1) دعوی یہ ہے کہ اللہ کے عذاب کو کوئی شخصیت ٹال نہیں سکے گی وہ آئیگا اور ضرور آئیگا ۔ ثبوت یہ ہے کہ طور کودیکھو ، اور حضرت موسیٰ کی تعلیمات کو ملاحظہ کرو ۔ پھر کتاب مسطور پر نظر دوڑاؤ جو کہ کھلے اوراق میں مندرج ہے جس سے غالباً لوح محفوظ مراد ہے باروشن اور واضح صفت ہے کتاب کی ۔ بیت اللہ کی آروی اور معموری پر نظر وفکر سے کام لو کہ کیونکر اس نے مخالفتوں کے خلاف اس کو برکت عطا کی ہے اور آسمان کی طرف نظر کرو جو چھت کی طرح ہے ۔ اور سمندروں کو بنظر غائر دیکھو جو پانی کے فراواں ذخائر سے پر ہیں ۔ کیا ان باتوں میں تمہارے لئے عبرت وتذکیر کاسامان نہیں ہے ۔ کیا موسیٰ کی تعلیمات اس عذاب پر گواہ نہیں ۔ کیا قرآن میں اس کی تصریح نہیں ہے ۔کیا ابرہہ کو ہلاک نہیں کیا گیا ۔ جس نے بیت اللہ کے انہدام کا اقدام کیا تھا اور کیا متلاطم سمندر اور فلک ہزار شیوہ قوم نوح کی طرح ہلاکت وفنا کے لئے کافی نہیں ہے ؟ فرمایا جس دن یہ عذاب آئیگا اس دن آسمان تھرتھرانے لگے گا اور پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹ جائینگے ۔ اس دن ان لوگوں کے لئے بڑی تکلیف کا سامنا ہوگا جو منکر ہیں ۔