سورة الذاريات - آیت 55

وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور نصیحت کر، کیونکہ یقیناً نصیحت ایمان والوں کو نفع دیتی ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 2) حضور (ﷺ) جب اللہ کا پیغام مکے والوں تک پہنچاتے ، تو یہ لوگ ازراہ کبروغرور کہتے کہ ہم تمہیں بھی ساحر اور کاہن سمجھتے ہیں ۔ یا ہمارا خیال ہے کہ تمہارے دماغ میں خلل ہے ۔ اس سے زیادہ وقعت ہمارے دل میں تمہاری نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ آپ ان توہین کے کلمات کو بخندہ پیشانی برداشت کیجئے کیونکہ ہمیشہ سے جب انبیاء علیہم السلام تشریف لائے ہیں ان کے مخالفین نے ان کو انہیں القاب سے ملقب کیا ہے ۔ یہ بہت پرانا الزام ہے ۔ آپ بہرحال سمجھاتے رہیے ۔ مومنین کی ایک جماعت ، عقیدتمندوں کا ایک جم غفیر یہ خود بتلائے گا کہ ساحر اور مجنون کون ہے ؟ اور وہ کون ہے جس کے ساتھ بےانتہا نفوس قلبی تعلق رکھتے ہیں ۔