سورة الذاريات - آیت 44

فَعَتَوْا عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ وَهُمْ يَنظُرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر انھوں نے اپنے رب کے حکم سے سر کشی کی تو انھیں کڑک نے پکڑ لیا اور وہ دیکھ رہے تھے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

مذہب کے معنی (ف 1) اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ جس وقت بھی لوگ امرحق کی مخالفت کریں انبیاء کے پیغام کو ٹھکرائیں اور فطرت کی آواز کو نہ سنیں تو اللہ کا غضب بھڑکتا ہے ۔ اور ان لوگوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جاتا ہے۔ سدومیوں کا ذکر گزر چکا ہے ان آیتوں میں قوم ثمود اور نوح کے مخالفین کا ذکر ہے کہ جب ان لوگوں نے بھی نافرمانی کی اور نہایت سرکشی سے اللہ کی باتوں کا انکار کیا تو ایسا عذاب آیا کہ یہ اس کی تاب نہ لاسکے ۔ اللہ کا قانون ہے کہ فسق وفجور کو زیادہ دیر تک برداشت نہ کیا جائے اور ایسے لوگوں کو جو اس کے قانونوں کو توڑیں اور اس کی شریعت کی مخالفت کریں فنا اور موت کے گھاٹ اتاردیاجائے ۔ کیونکہ مذہب بڑا گرم ہوتا ہے زندگی کا، بقاء کا ،اور دنیا میں ارتقاء وتقدم کا ،اور انبیاء کی بعثت سے یہ غرض ہوتی ہے کہ وہ مردود قوموں میں حیات اور بالیدگی کی روح پھونک دیں ۔ پھر بھی اگر کچھ بدبخت لوگ اس زندگی کو موت سمجھیں اور شہد کو زقوم سمجھ کر منہ نہ لگائیں تو ان کا علاج سوائے اس کے اور کیا ہوسکتا ہے کہ بےشنیع ان کو زندگی کی نعمتوں سے محروم کردیاجائے ۔ کیونکہ کفران نعمت ناقابل برداشت ہے کہ خدا تو ان کو زندہ رکھنا ، پستیوں سے نکالنا ، ترقی کے بام بلند تک پہنچانا چاہتا ہےاور یہ متقل کی جانب گریں ۔ اور گمراہی وضلالت کے تاریک گڑھوں کی طرف بڑھیں ۔ حل لغات : فَعَتَوْا۔ باعتو سے ہے ۔ بمعنی سرکشی۔ الصَّاعِقَةُ۔ عذاب مہلک ۔ مرگ ۔ ابر سے زمین پر گرنے والی بجلی ۔