وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَّهُم ۖ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ ۖ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
اور وہ لوگ جو اس میں بخل کرتے ہیں جو اللہ نے انھیں اپنے فضل سے دیا ہے، ہرگز گمان نہ کریں کہ وہ ان کے لیے اچھا ہے، بلکہ وہ ان کے لیے برا ہے، عنقریب قیامت کے دن انھیں اس چیز کا طوق پہنایا جائے گا جس میں انھوں نے بخل کیا اور اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی میراث ہے اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو، پورا باخبر ہے۔
(ف ١) ان آیات میں سرمایہ داری کی مخالفت نہایت مؤثر انداز میں بیان کی گئی ہے اور بتایا ہے کہ مال ودولت کا وہ حصہ جو خدا کی راہ میں خرچ نہ ہو ‘ قیامت کے دن ان کے لئے طوق وسلاسل ہوجائے گا ۔ (ف ٢) اس آیت میں اشتراکیت کا وہ بلند اصول بتایا گیا ہے جس تک ہنوز ہمارے سوشلسٹ نہیں پہنچ سکے ۔ قرآن حکیم کہتا ہے کہ میراث وملک حقیقۃ صرف رب السموت کے لئے ہے ، البتہ دنیاداروں کو بطور امانت کے سپرد کردیا گیا ہے ‘ تاکہ وہ اس کا صحیح استعمال کریں ۔