سورة ق - آیت 36

وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هُمْ أَشَدُّ مِنْهُم بَطْشًا فَنَقَّبُوا فِي الْبِلَادِ هَلْ مِن مَّحِيصٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی نسلیں ہلاک کردیں، جو پکڑنے میں ان سے زیادہ سخت تھیں۔ پس انھوں نے شہروں کو چھان مارا، کیا بھاگنے کی کوئی جگہ ہے ؟

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: اس حقیقت کا اظہار فرمایا ہے ۔ کہ مکے والوں سے کہیں زیادہ طاقتور قوموں نے جب ہماری نافرمانی کی تو وہ مٹادیئے گئے ہیں ۔ اور باوجود اس کے کہ وہ قومیں کئی شہروں میں گھومتی پھرتی رہتی تھیں ۔ ان کو کہیں پناہ نہیں ملی ۔ اس لئے داد سے م مکہ کے یہ مغرور بھی سن رکھیں ۔ کہ ہمارا قانون مکافات جب حرکت میں آگیا ۔ تو پھر کوئی چیز اس کے درمیان حائل نہ ہوسکے گی *۔ وہ پیدا کرنے میں ذرائع کا محتاج ہے نہ وسائل کا ۔ وہ حاکم اور قادر ہے ۔ اور بیک جنبش ارادہ ہزار ہا خوالم کو ظہور پذیر کرسکتا ہے ۔ اس لئے اگر یہ لوگ اس طرح کی باتوں کو اس کی ذات والا صفات کی طرف منسوب کرتے ہیں ۔ تو آپ برداشت کیجئے ۔ اور اپنے فرائض عبادت میں مصروف رہیے *۔