سورة الأحقاف - آیت 22

قَالُوا أَجِئْتَنَا لِتَأْفِكَنَا عَنْ آلِهَتِنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

انھوں نے کہا کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہمیں ہمارے معبودوں سے ہٹا دے، سو ہم پر وہ ( عذاب) لے آ جس کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے، اگر تو سچوں سے ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: قوم ہود (علیہ السلام) کو یہ تاو اپنے معبودوں اور دیوتاؤں پر اتنا ناز تھا کہ ہر آن ان کے تقرب کو حاصل کرنے کے لئے اپنے نفس کو ذلیل کرتے اور ان کے سامنے جھکتے یا ان کی طرف سے ایسی سردمہری کا ظہور ہوا ۔ کہ پوری قوم بٹ گئی ۔ اور انہوں نے دست اعانت دراز نہ کیا *۔ قرآن حکیم پوچھتا ہے ۔ ان مشرکین سے کہ وہ بت جو مشکلات اور مصائب میں تمہارا ساتھ نہیں دیتے ۔ تم کو موت اور عذاب سے بچا نہیں سکتے ۔ وہ خدا کیونکر ہوگئے ۔ اور اس قابل کس طرح بن گئے ۔ کہ ان کی پوجا کی جائے