إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
بے شک وہ لوگ جنھوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے، پھر خوب قائم رہے، تو ان پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
ربنا اللہ کہنے کے معنی خدا کو پروردگار ان لینے کے بعد بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوجاتی ہیں ۔ جن کو نبھانا ضروری ہوجاتی ہے ۔ اور جن کے ضمن میں عزیمت واستقامت کی اللہ احتیاج لاحق ہوتی ہے ۔ خدا کو اپنا رب قرار دینے کے معنے یہ ہیں ۔ کہ اس کے سوا ہر آستانہ عظمت کا انکار کردیا جائے ۔ ہر ربوبیت کو ٹھکرادیا جائے ۔ اور ہر خوف وہراس کو دل میں سے دور کردیاجائے اس کے احکام کی تعمیل میں بڑی سے بڑی قوت سے دوچار ہونا پڑے ۔ تو دبلغ نہ ہو ۔ اور بڑی سے بڑی مصیبت کو جھیلنا پڑے تو تامل نہ ہو ۔ اور مرد مومن ہر چیز سے بالا اور مجھے نیاز ہوجائے ۔ اس کا محض نصب العین ہو کہ اپنے اعمال سے اللہ کو خوش کیا جائے اور اس سلسلہ میں اگر ساری دنیا ناراض ہوجائے تو پرواہ نہ کرے ۔ گویا ربنا اللہ کہنے کے معنے کامل بےنیازی اور کامل عزیمت واستقامت کے ہیں ۔ اسی لئے ارشاد فرمایا ۔ کہ جو خدا کی پناہ چارہ سازمان لیتا ہے ۔ اور پھر اس عقیدہ پر عملاً جما رہتا ہے ۔ اس کے لئے آخرت میں قطعاً اعمال کا خوف نہیں اور نہ اس کے لئے کسی نوع کا غم اور حزن مقدر ہے *۔ یہ واضح رہے ۔ کہ اس بےخوفی کا تعلق کے جلال وجبروت سے نہیں ہے بلکہ ان اتمام ونکدرت سے ہے جو آئندہ زندگی میں آسکتے ہیں ۔ کیونکہ مومن جنت میں میں جائینگے بعد بھی ہیبت کبریائی سے مرعوب ہے ۔ اور اس کی شان وعظمت سے متاثر *۔ ووصیینا الانسان سے مراد ہے ۔ کہ مذہب کا دائرہ صرف عبادات متمینہ محدود نہیں ۔ بلکہ اس کی حدود اخلاق وآداب کی جزئیات تک ہیں ۔ جس طرح حقوق اللہ میں نماز کو اہمیت حاصل ہے ۔ اسی طرح بھی ضروری ہے ۔ کہ والدین کی خدمت کی جائے ۔ اور فرائض سے کچھ زیادہ کے ساتھ سولک روارکھا جائے ۔ اور حتی المقدور ان کو خوش کرنے کی جائے ۔ کیونکہ یہ والدین بڑی محنتوں اور مشقتوں کو برداشت کرنے کی اور اس قابل ہوتے ہیں ۔ کہ اپنی اولادکی ضروریات سے بہرہ مند ہوسکیں یا مال کو دیکھئے کیونکر بچاری تیس مہینوں تک برابر حمل اور تربیت مصیبتوں کو سہتی ہے ۔ تب جاکر کہیں بچہ اس لائق ہوتا ہے ۔ کہ دنیا میں زندہ رہنے کے لئے اپنے میں تھوڑی سی استعداد پیدا کرے *۔ حل لغات :۔ اعلما ۔ قائد ۔ راہنما * ووصینا ۔ توصیۃ سے ہے جس کے معنے حکم موفدئے ہیں *۔