سورة الجاثية - آیت 21

أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ أَن نَّجْعَلَهُمْ كَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَّحْيَاهُمْ وَمَمَاتُهُمْ ۚ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یا وہ لوگ جنھوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا، انھوں نے گمان کرلیا ہے کہ ہم انھیں ان لوگوں کی طرح کردیں گے جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے؟ ان کا جینا اور ان کا مرنا برابر ہوگا ؟ برا ہے جو وہ فیصلہ کر رہے ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تابع عوام نہیں ہوتا ! ف 1: حضور کو بتایا ہے ۔ کہ آپ شریعت موسوی کی آخری کڑی ہیں ۔ اور اصل دین اور عین امر کے حامل ہیں ۔ اس لئے یہ جاہل اور حقائق مذہب سے ناآشنا لوگ آپ سے یہ توقع نہ رکھیں ۔ کہ آپ ان کی خواہشات کی پیروی کریں گے ۔ کیونکہ پیغمبر کا یہ منصب نہیں ہوتا کہ وہ لوگوں کے جذبات کو ٹٹولے ۔ اور ان کے خیالات وافکار کی اطاعت کرے ۔ وہ لوگوں کے مزعومات کی قطعاً پرواہ نہیں کرتا ۔ وہ حق وصداقت کی تعلیم دیتا ہے ۔ کامل راہ نما ہوتا ہے ۔ لوگوں کے پیچھے پیچھے نہیں دوڑتا ۔ اور دنیاوالوں سے بالکل بےنیاز ہوتا ہے ۔ اس لئے اس کا پیغام خالصاً اللہ کی طرف سے ہوتا ہے ۔ اور اس میں کسی شخص کو یا کسی شخصی نظریہ کو احترام کی نظروں سے نہیں دیکھا جاتا ۔ اور نہ یہ کوشش کی جاتی ہے ۔ کہ اس کی تعلیمات عوام کے لئے قابل پذیرائی ہوں *۔