سورة الجاثية - آیت 13

وَسَخَّرَ لَكُم مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مِّنْهُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اس نے تمھاری خاطر جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب کو اپنی طرف سے مسخر کردیا، بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قرآن کا عقلمندوں سے خطاب ہے ف 1: قرآن حکیم ایک ایسی کتاب ہے جو اپنے لئے ان لوگوں کو منتخب کرتی ہے ۔ جو صاحب غوروفکر ہیں ۔ وہ ان کو دعوت دیتی ہے ۔ جو مظاہر کائنات پر فکروتدبیر کی نظریں دوڑائیں ۔ اور دیکھیں ۔ کہ کہاں تک اسلامی حقائق فطرت کے مطاق اور موافق ہیں * فرمایا کہ تم جن لوگوں کی پرستش کرتے ہو ۔ وہ قطعاً اس احترام کی اہلیت نہیں رکھتے ۔ پوجا کے لائق وہ ذات ہے جس نے تم کو تسخیر بحر کے علوم سے بہرہ ور کیا ہے جن کی وجہ سے تم سمندر کے سینہ پر کشتیاں اور جہاز چلاتے ہو ۔ اور اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کی تلاش میں کہاں سے کہاں نکل جاتے ہو ۔ اور وہ ہے جس آسمانوں اور زمین کی تمام مخلوقات کو تمہاری خدمت میں لگا دیا ہے ۔ کیا ان حقائق میں تمہارے لئے فکروتدبیر کا سامان نہیں ؟ ۔