سورة الدخان - آیت 3

إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ ۚ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک ہم نے اسے ایک بہت برکت والی رات میں اتارا، بے شک ہم ڈرانے والے تھے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جس طرح بیت اللہ کو تمام اماکن مقدسہ پر فضیلت حاصل ہے اس کے ساتھ کچھ انوار اور سعادتیں مختص ہیں اور کہیں نہیں پائی جاتیں ۔ پھر جس طرح شخصیتوں کے مراتب میں تفاوت ہے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وہ مقام رفیع حاصل ہے ۔ جو ابد تک کسی انسان کی قسمت میں نہیں ہوسکتا اسی طرح کچھ دن اور کچھ راتیں ایسی ہیں ۔ جو بےحد برکات کی حامل ہیں ۔ ان میں لیلۃ القدر کا رتبہ سب سے زیادہ ہے ۔ یہ وہ مبارک رات ہے جس میں قرآن نازل ہوا ۔ اور انسانوں کو آخری پیغام رشدوہدایت دیا گیا ۔ جس میں انسانی فلاح وبہبود کا پورا انتظام ہے ۔ اور اس کے ارتقاء ارتفاع کے لئے ایک آخری پروگرام تجویز کیا گیا ۔ یہ وہ رات ہے جس میں کائنات کے لئے فرائض کو تفریض کہا جاتا ہے ۔ اور ہر امر مہم کے متعلق فیصلہ کیا جاتا ہے ۔ اس میں فرشتوں کو بتایا جاتا ہے ۔ کہ ان کو سال بھر کے لئے کیا کیا کرنا ہے ! یہ رات عبادت وزاہد کی رات ہے ۔ اللہ سے کچھ مانگنے اور طلب کرنے کی رات ہے اس کے تعین میں اختلاف ہے جمہور کے نزدیک اس کا تعلق رمضان کے آخری عشرہ سے ہے بہتر تو یہ ہے ۔ کہ طالبان حقیقت لیلۃ القدر سارا عشرہ جاگیں ۔ اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں ۔ تاکہ وہ غیر محسوس طریق سیاس رات کا پھل پائیں ۔ جو اس کے نزدیک اس درجہ اہمیت رکھتی ہے *۔