سورة الزخرف - آیت 53

فَلَوْلَا أُلْقِيَ عَلَيْهِ أَسْوِرَةٌ مِّن ذَهَبٍ أَوْ جَاءَ مَعَهُ الْمَلَائِكَةُ مُقْتَرِنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پس اس پر سونے کے کنگن کیوں نہیں ڈالے گئے، یا اس کے ہمراہ فرشتے مل کر کیوں نہیں آئے؟

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) اس کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن ہیں ۔ اور نہ یہ اتنا روحانیت میں بلندپرواز اور خدا کے ہاں مقبول ہے کہ اس کے آگے پیچھے فرشتے کھڑے نظر آتے ہوں ۔ قوم نے فرعون کے اس طرز استدلال کی تائید کی اور موسیٰ کی تعلیمات سے انکار کردیا ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ باوصف اس بے سروسامانی دنیا کے حضرت موسیٰ کو سارے بنی اسرائیل کا قائد قرار دیا گیا ۔ اور اس کی زندگی کو ان کے لائق متبع اور اطاعت بنایا گیا ۔ اور یہ فرعون اپنی مغرور قوم سمیت دریا میں غرق ہوگیا ۔ آج وہ موسیٰ بنی اسرائیل کی شکل میں اور اپنی تعلیمات کی شکل میں زندہ ہے جو دنیوی وجاہتوں سے محروم تھا ۔ اور وہ فرعون جس کے سونے کے کنگن تھے جو شاندار محلوں میں رہتا تھا مردہ ہے ۔ ﴿لَا يَكَادُ يُبِينُ سے مراد یا تو یہ ہے کہ موسیٰ اپنے دعاوی کو واضح طور پر بیان نہیں کرتا ۔ اور یہ نہیں بتلاتا کہ آخر اس کی غرض وغایت کیا ہے ؟ کیا وہ مصر کا بادشاہ بننا چاہتا ہے ؟ قیادت وسیادت کا خواہاں ہے یا مال ودولت کا طالب ہے ؟ اور کیا بنی اسرائیل کا روحانی مقتدا بننا چاہتا ہے ۔ یا اس کا مطلب یہ ہے کہ فرعون کے سامنے حضرت موسیٰ بچپن کے زمانے میں ہکلاتے تھے تو اس کو یہ خیال ہوا کہ شاید اب تک ان میں یہ مرض موجود ہے ۔ حالانکہ انہوں نے اللہ سے دعا مانگی تھی ﴿وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِنْ لِسَانِي کہ اے اللہ میری زبان کی گرہ کھول دے اور اللہ نے فرمایا تھا ﴿قَدْ أُوتِيتَ سُؤْلَكَ يَا مُوسَى﴾ اے موسیٰ تیری دعا قبول ہے ۔ کیونکہ منصب نبوت کے لئے یہ ضروری ہے کہ فصاحت لسانی سے بہرہ وافر حاصل ہو اور پیغمبر اپنے زمانے کا بہترین خطیب ہو ۔ حل لغات: أَسْوِرَةٌ ۔ سونے کے کنگن ۔ یہ امارت وتمول کی نشانی تھی۔