سورة الزخرف - آیت 5
أَفَنَضْرِبُ عَنكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا أَن كُنتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
تو کیا ہم تم سے اس نصیحت کو ہٹا لیں، اعراض کرتے ہوئے، اس وجہ سے کہ تم حد سے بڑھنے والے لوگ ہو۔
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
آیت 4۔7: حل لغات :۔ بطشا ۔ سخت گرفت ۔ پکڑ *۔ ف 2: یعنی بعض اس وجہ سے کہ تم لوگ حداعتدال سے آگے بڑھ چکے ہو ہم تم سے تعرض کرنا چھوڑ دیں ۔ عذاب نہ بھیجیں اور تم کو ہلاک نہ کریں یاد رکھو ۔ تم سے پہلے بھی قوموں میں انبیاء آئے ہیں *۔ اور ان کو بھی سمجھنے اور سوچنے کی پوری پوری مہلت دی گئی ہے ۔ پھر جب انہوں نے ان کو استہزا بنایا ۔ تو اللہ کی گرفت نے ان کو آلیا ؟ تم بھی یہی چاہتے ہو ؟ سو سن رکھو ۔ کہ یہ بات بھی دور نہیں ہے *۔