سورة الزخرف - آیت 2

وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اس کتاب کی قسم جو کھول کر بیان کرنے والی ہے!

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حل لغات :۔ ام الکلب ۔ لوح محفوظ * مسرفین ۔ حد سے تجاوز کرجانیوالے *۔ آیت 2۔3 ف 1: کتاب مبین کی قسم کھانا اور اس کے بعد یہ کہنا کہ ہم نے اس قرآن کو عربی زبان میں نازل کیا ہے ۔ اس کے معنے یہ ہیں ۔ کہ عربی زبان میں وضوح مطلب کی استعداد دنیا کی تمام زبانوں سے زیادہ ہے ۔ یعنی قرآن کو عربی زبان میں خدانے نازل کرکے تمام دنیا پر احسان عظیم فرمایا ہے ۔ اس وقت بھی جتنی زبانیں موجود ہیں ۔ ان میں چند ہی زبانیں ایسی ہیں ۔ جو دینیات کے اظہار کے لئے بوقت کارگر ہوسکتی ہیں ۔ ان میں دو بنیادی نقص ہیں ۔ ایک تو یہ کہ وہ بوجہ قدامت کے زندہ نہیں ہیں ۔ اور ان کے اسالیب بیان کہنہ اور بوسیدہ ہونے کی وجہ سے ناقابل فہم ہوگئے ہیں ۔ وہ سر سے یہ کہ اسلام کو جس واضح اور سادہ انداز بیان کی ضرورت تھی ۔ جو توحید ورسالت ایسے مسائل کو پراثر طریق سے جامعیت کے ساتھ پیش کرسکے ۔ اس کا ان زبانوں میں ملنا محال ہے ۔ عبرانی اور کلدانی زبانیں بہت پرانی ہیں ۔ ان کا ادب غیر مکمل ہے ۔ سنسکرت میں زندگی نہیں ۔ ایک ایک لفظ کے کئی کئی معنے ہیں ۔ اور بالخصوص بیان توحید کے لئے ۔ تو قطعاً غیر کافی ہے ۔ سب سے بڑی دقت تو یہ ہے ۔ کہ اس زبان میں خدا کے متعلق زندہ اور مجرد تمثیل کو پیش کرنا بدرجہ غایت مشکل ہے ۔ حقیقت یہ ہے ۔ کہ عربوں میں اسلامی حقائق کی تخم ریزی کے لئے جس قدر عمدہ زمین مہیا تھی اس کا دوسری جگہ پانا قطعاً ممکن نہیں تھا ۔ اس لئے مصلحت الٰہی کا تقاضا یہی تھا ۔ کہ کلام کے لئے ایک زندہ موثر جامع اور واضح انداز بیان رکھنے والی زبان کو منتخب کیا جائے اور ایک ایسی قوم میں اس کی تبلیغ کیا جائے ۔ جو صحیح معنوں میں اس پیغام کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو ۔ اس لئے ارشاد فرمایا ہے ۔ کہ ہم نے کتاب مبین کو عربی میں اس لئے نازل فرمایا ہے ۔ تاکہ لوگ اس کے پیش کردہ معارف سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرسکو ۔ اور اچھی طرح سمجھ سکو ۔ یہ اللہ کے ہاں نہایت بلند پایہ اور پر از حکمت کتاب ہے *۔